تقریباً 160,000 افراد پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ملحقہ بیماریوں کی وجہ سے مرجاتے ہیں- اسپارک
ویب ڈیسک | ۷ ماہ پہلے

(کراچی) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (SPARC) نے بچوں پر تمباکو نوشی کے اثرات پرایک میڈیا آگہی کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی جس میں اس عزم کے
ساتھ کہ کام کرنے والے صحافیوں اور رپورٹروں کے مابین آگہی پیدا کرتے ہوئے کراچی کو تمباکونوشی سے پاک صاف شہر بنائیں گے- جس میں کئی ایک صحافیوں اور رپورٹروں نے شرکت کی-
میڈیا آفیسر کاشف مرزا پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ میڈیا کے کردار اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالی، انہوں نے بتایا کہ میڈیا تبدیلی کا ذریعہ ہے اور میڈیا نے حالیہ دنوں میں معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے ایک مضبوط کردار ادا کیا ہے- نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی عادت کے متعلق انہوں نے بتایا کہ نشہ کی ابتدا سگریٹ نوشی سے ہوتی ہے- انہوں نے انسداد تمباکو نوشی مہم کے بنیادی کردار کو اجاگر کیا جس سے اسکولوں اور کالجوں میں صحت کے خطرات کم ہونگے-
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں کام کی جگہ سگریٹ نوشی کرنے والے فرد کے ساتھ دیگر افراد بھی یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں - انہوں نے کہا کہ نوجوان اور خواتین تمباکو کی صنعت کے بنیادی ہدف ہیں کیونکہ گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے کے مطابق اس وقت 13.3 فیصد لڑکے اور 6.6 فیصد لڑکیاں (جن کی عمریں 13 سے 15 سال ہیں) تمباکو کا استعمال کرتے ہیں - انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً 160,000 افراد پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ملحقہ بیماریوں کی وجہ سے مرجاتے ہیں، جبکہ دوسرے لوگوں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے تقریباً 40,000 افراد ہلاک ہوتے ہیں - انہوں نے مزید کہا کہ SPARC جلد ہی ایک دوسری نشست کا اہتمام کرے گی جس میں اس کے مالی نقصانات کے متعلق آگاہ کیا جائے گا- ”تھرڈ ٹائر (تمباکو پر کم ٹیکسز) کے تعارف کے بعد 2016 سے 2019 تک قومی آمدنی کو 77.85 بلین روپے کا نقصان ہوچکا ہے-“
زاھد تھیبوینیجر اسپارک SPARC نے بتایا کہ ہم سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی عادت کی حوصلہ شکنی کی جاسکے- صحت مند طرز زندگی کے لئے بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے کے خلاف قوانین موجود ہیں - اچھی صحت کے لئے تمباکوشی کی عادت کو کم کریں اور صحت پر اٹھنے والے سرکاری اخراجات کو کم کریں - انہوں نے قانون کے نفاذ میں اپنے تعاون کا یقین دلایا- انہوں نے تمباکو اور تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کے تحفظ سے متعلق آرڈیننس 2002 پر حقائق فراہم کئے جس میں ایسے اقدامات شامل ہیں جن میں تمباکو نوشی میں مبتلا افراد کو عوامی مقامات پر تمباکونوشی کی ممانعت، تعلیمی اداروں میں تمباکو کی مصنوعات کی رسائی اور 18 سال سے کم عمر افراد پر سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے- انہوں نے مزید بتایا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کوئی شکایت درج نہیں کی جاتی-
کراچی یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر فرحان اقبال نے بتایا کہ نکوٹین کے علاوہ بھی سگریٹ میں بہت سے مضر اجزاء ہیں - اس میں 4000 کیمیکلز ہوتے ہیں جس میں 50 کے متعلق پتا چلا ہے کہ وہ مضر نوعیت کے ہیں، مثال کے طور پر اس میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتا ہے جو کہ کار سے خارج ہونے والے دھویں میں ہوتا ہے، بیوٹین لائٹر کے پانی میں شامل ہوتا ہے اور آرسینک، امونیا اور میتھانول راکٹ کے ایندھن میں استعمال ہوتے ہیں - ایک نوعمر بچے کا دماغ جو کہ ابھی نشوونما کے مرحلے میں ہوتا ہے اسی دوران نکوٹین کا استعمال اس کو متاثر کرتا ہے اور نوجوانوں کے بچپن کے دوران دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت میں تبدیلی آتی ہے جس سے وہ زندگی بھر نشہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ان کے رویوں اور رجحانات پر دوررس مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں - تمباکو نوشی کئی ایک خطرناک رویوں کا باعث ہے-
SPARC کی پروجیکٹ انچارج سعدیہ شکیل نے کراچی میں پروجیکٹ کی تفصیلات اور حقائق کے متعلق بتایا- انہوں نے بتایا کہ SPARC نے دو تلوار سے زمزمہ اور کلفٹن سے صبا ایوینیو ڈی ایچ اے کے علاقے کو بطور نمونہ منتخب کیا ہے- اس علاقہ میں لوگوں کا بڑے پیمانے پر رش رہتا ہے اس علاقے میں 04مال، 02یونیورسٹیاں اور 02 ہسپتال شامل ہیں -اس علاقے میں کئی ریستوران اور کیفے ہیں جبکہ دو پارک ہیں اور ہماری توجہ کا مرکز درج ذیل بنیادی اہم مقاصد ہیں:
تمباکو سے پاک کراچی کے لئے بذریعہ سیاسی اور بیوروکریسی کا تعاون , تمباکو کی مارکیٹنگ کے طریقوں پر ابتدائی معلومات اکھٹا کرنا اور انہیں نشاندہی کردہ جگہوں پر استعمال کرنا, کراچی میں تمباکو نوشی کے خلاف اتحاد بنانا

تقریباً 160,000 افراد پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ملحقہ بیماریوں کی وجہ سے مرجاتے ہیں- اسپارک
ویب ڈیسک | ۷ ماہ پہلے

(کراچی) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (SPARC) نے بچوں پر تمباکو نوشی کے اثرات پرایک میڈیا آگہی کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی جس میں اس عزم کے
ساتھ کہ کام کرنے والے صحافیوں اور رپورٹروں کے مابین آگہی پیدا کرتے ہوئے کراچی کو تمباکونوشی سے پاک صاف شہر بنائیں گے- جس میں کئی ایک صحافیوں اور رپورٹروں نے شرکت کی-
میڈیا آفیسر کاشف مرزا پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ میڈیا کے کردار اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالی، انہوں نے بتایا کہ میڈیا تبدیلی کا ذریعہ ہے اور میڈیا نے حالیہ دنوں میں معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے ایک مضبوط کردار ادا کیا ہے- نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی عادت کے متعلق انہوں نے بتایا کہ نشہ کی ابتدا سگریٹ نوشی سے ہوتی ہے- انہوں نے انسداد تمباکو نوشی مہم کے بنیادی کردار کو اجاگر کیا جس سے اسکولوں اور کالجوں میں صحت کے خطرات کم ہونگے-
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں کام کی جگہ سگریٹ نوشی کرنے والے فرد کے ساتھ دیگر افراد بھی یکساں طور پر متاثر ہوتے ہیں - انہوں نے کہا کہ نوجوان اور خواتین تمباکو کی صنعت کے بنیادی ہدف ہیں کیونکہ گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے کے مطابق اس وقت 13.3 فیصد لڑکے اور 6.6 فیصد لڑکیاں (جن کی عمریں 13 سے 15 سال ہیں) تمباکو کا استعمال کرتے ہیں - انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً 160,000 افراد پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ملحقہ بیماریوں کی وجہ سے مرجاتے ہیں، جبکہ دوسرے لوگوں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے تقریباً 40,000 افراد ہلاک ہوتے ہیں - انہوں نے مزید کہا کہ SPARC جلد ہی ایک دوسری نشست کا اہتمام کرے گی جس میں اس کے مالی نقصانات کے متعلق آگاہ کیا جائے گا- ”تھرڈ ٹائر (تمباکو پر کم ٹیکسز) کے تعارف کے بعد 2016 سے 2019 تک قومی آمدنی کو 77.85 بلین روپے کا نقصان ہوچکا ہے-“
زاھد تھیبوینیجر اسپارک SPARC نے بتایا کہ ہم سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھا نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کی عادت کی حوصلہ شکنی کی جاسکے- صحت مند طرز زندگی کے لئے بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے کے خلاف قوانین موجود ہیں - اچھی صحت کے لئے تمباکوشی کی عادت کو کم کریں اور صحت پر اٹھنے والے سرکاری اخراجات کو کم کریں - انہوں نے قانون کے نفاذ میں اپنے تعاون کا یقین دلایا- انہوں نے تمباکو اور تمباکو نوشی کی ممانعت اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کے تحفظ سے متعلق آرڈیننس 2002 پر حقائق فراہم کئے جس میں ایسے اقدامات شامل ہیں جن میں تمباکو نوشی میں مبتلا افراد کو عوامی مقامات پر تمباکونوشی کی ممانعت، تعلیمی اداروں میں تمباکو کی مصنوعات کی رسائی اور 18 سال سے کم عمر افراد پر سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے- انہوں نے مزید بتایا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کوئی شکایت درج نہیں کی جاتی-
کراچی یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر فرحان اقبال نے بتایا کہ نکوٹین کے علاوہ بھی سگریٹ میں بہت سے مضر اجزاء ہیں - اس میں 4000 کیمیکلز ہوتے ہیں جس میں 50 کے متعلق پتا چلا ہے کہ وہ مضر نوعیت کے ہیں، مثال کے طور پر اس میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتا ہے جو کہ کار سے خارج ہونے والے دھویں میں ہوتا ہے، بیوٹین لائٹر کے پانی میں شامل ہوتا ہے اور آرسینک، امونیا اور میتھانول راکٹ کے ایندھن میں استعمال ہوتے ہیں - ایک نوعمر بچے کا دماغ جو کہ ابھی نشوونما کے مرحلے میں ہوتا ہے اسی دوران نکوٹین کا استعمال اس کو متاثر کرتا ہے اور نوجوانوں کے بچپن کے دوران دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت میں تبدیلی آتی ہے جس سے وہ زندگی بھر نشہ میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ان کے رویوں اور رجحانات پر دوررس مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں - تمباکو نوشی کئی ایک خطرناک رویوں کا باعث ہے-
SPARC کی پروجیکٹ انچارج سعدیہ شکیل نے کراچی میں پروجیکٹ کی تفصیلات اور حقائق کے متعلق بتایا- انہوں نے بتایا کہ SPARC نے دو تلوار سے زمزمہ اور کلفٹن سے صبا ایوینیو ڈی ایچ اے کے علاقے کو بطور نمونہ منتخب کیا ہے- اس علاقہ میں لوگوں کا بڑے پیمانے پر رش رہتا ہے اس علاقے میں 04مال، 02یونیورسٹیاں اور 02 ہسپتال شامل ہیں -اس علاقے میں کئی ریستوران اور کیفے ہیں جبکہ دو پارک ہیں اور ہماری توجہ کا مرکز درج ذیل بنیادی اہم مقاصد ہیں:
تمباکو سے پاک کراچی کے لئے بذریعہ سیاسی اور بیوروکریسی کا تعاون , تمباکو کی مارکیٹنگ کے طریقوں پر ابتدائی معلومات اکھٹا کرنا اور انہیں نشاندہی کردہ جگہوں پر استعمال کرنا, کراچی میں تمباکو نوشی کے خلاف اتحاد بنانا