مہران یونیورسٹی جامشورو کے سینیٹ کا 39 واں اجلاس نثار احمد کھوڑو کی زیرِ صدارت ہوا
ویب ڈیسک | ایک ھفتہ پہلے

جامشورو:(منگل:2021-01-12) مہران یونیورسٹی جامشورو کے سینیٹ کا 39 واں اجلاس وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مشیر اور جامعات کے پرو چانسلر نثار احمد کھوڑو کی زیرِ صدارت جامعہ مہران میں منعقد ہوا۔
نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جامعہ مہران کا معاشی نظام بہتر ہونے کے بائث ادارے نے دیرپا ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ مہران اپنی شفافیت کی بنا پر ملک کی سرکاری جامعات میں دوسرے نمبر کی یونیورسٹی کا اعزاز رکھتی ہے۔
نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ مستقبل قریب میں جامعہ مہران ملک کی نمبر ون یونیورسٹی ہوگی۔
سینیٹ کے اجلاس میں سال 21-2020 کے لئے 4069.683 ملین روپئے کی بجیٹ پیش کی گئی۔
مہران یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ کے ملازمین کی تنخواہ اور سہولیات کے لئے 2637.158 ملین، رٹائرڈ ملازمین کے لئے 494.000 ملین روپئے رکھے گئے ہیں۔
جبکہ جامعہ کے دیگر اخراجات میں یوٹلٹی ملوں کی مد میں 172.000 ملین، تحقیقی معاملات کی مد میں 92.847 ملين، طلبہ کی اسکالرشپ کے لئے 37.100 ملین مختص کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کیمپس شیرپور میرس کی سال 2020-21 کی 566.827 ملین کی بجٹ پیش کی گئی۔
اس موقعہ پر ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن نے سینیٹ ہائوس کو بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان سے 2606.322 ملین روپیوں کی درخواست کی گئی ہے جبکہ حکومتِ سندھ نے 2016ع کے بعد خیرپور کیمپس کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
حکومتِ سندھ سے بھی 400 ملین روپئے کی بجٹ رکھنے کی گذارش کی جاتی ہے۔
ڈائریکٹر فنانس نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ کووڈ-19 کی صورتحال کہ بعد جامعہ کی امدنی کم ہوئی ہے، جامعہ نے سوچا تھا کہ مہنگائی کے بائث اخراجات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے فیس میں اضافہ کیا جائے پر کووڈ-19 کی صورتحال کی وجہ سے جامعہ مہران نے کسی بھی فی میں اضافہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اگر مطلوبہ بجٹ نہ رکھی تو یونیورسٹی مشکل صورتحال میں چلی جائے گی۔
اس دوران جامعہ مہران کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے پرو چانسلر نثار احمد کھوڑو سے مطالبہ کیا کہ حکومتِ سندھ سالانہ بجٹ میں جامعہ مہران کے لئے مستقل بجٹ رکھے، جس سے جامعہ مہران اپنے معاملات کو احسن طریقے سے انجام دے پائے گی۔
مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے سینیٹ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، جامعہ مہران میں اکثریت اندرونِ سندھ سے تعلق رکھنے والے غریب طلبہ کی ہے، بجٹ کی کٹوتی کا وزن طلبہ کی فیسوں پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
وائس چانسلر نے بتایا کہ کووڈ-19 کی صورتحال کے بعد جامعہ کے اسٹوڈنٹس فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے مختلف اداروں اور مخیر حضرات کے مالی تعاون سے غریب طلبہ کو اکالرشپس دے کر ان کے تعلیمی کریئر کو جاری رہنے میں مدد کی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے طلبہ بھی سامنے آئے جن کے پاس آن لائن کلاس لینے کے لئے اپنے علاقوں میں انٹرنیٹ کی مناسب سھولت میسر نہ تھی یا کچھ طلبہ کے پاس لیپ ٹاپ کمپیوٹر یا موبائل فون نہ تھا، یونیورسٹی انتظامیہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے ایسے طلبہ کے مسائل بھی حل کئے گئے۔
اجلاس میں جامعہ مہران کے نئے ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن اور آڈیٹر صغیر احمد چانڈیو کو خوش آمدید کہا گیا۔ جبکہ رٹائر ہوئے اساتذہ، افسران اور ملازمین کی خدمات کو سراہا گیا اور فوتی ملازمین کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
سینیٹ کے اجلاس میں پرو وائس چانسلر مین کیمپس پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی، خیرپور کیمس کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید عمرانی، فیکلٹیز کے ڈینز اور سینیٹ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔
دورانِ اجلاس معزز ممبران کی جانب سے جامعہ کے تدریسی و تحقیقی منصوباجات اور کارکردگی کے حوالے سے اپنی تجاویزات اور مشورے بھی پیش کئے گئے۔00

مہران یونیورسٹی جامشورو کے سینیٹ کا 39 واں اجلاس نثار احمد کھوڑو کی زیرِ صدارت ہوا
ویب ڈیسک | ایک ھفتہ پہلے

جامشورو:(منگل:2021-01-12) مہران یونیورسٹی جامشورو کے سینیٹ کا 39 واں اجلاس وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مشیر اور جامعات کے پرو چانسلر نثار احمد کھوڑو کی زیرِ صدارت جامعہ مہران میں منعقد ہوا۔
نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جامعہ مہران کا معاشی نظام بہتر ہونے کے بائث ادارے نے دیرپا ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ مہران اپنی شفافیت کی بنا پر ملک کی سرکاری جامعات میں دوسرے نمبر کی یونیورسٹی کا اعزاز رکھتی ہے۔
نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ مستقبل قریب میں جامعہ مہران ملک کی نمبر ون یونیورسٹی ہوگی۔
سینیٹ کے اجلاس میں سال 21-2020 کے لئے 4069.683 ملین روپئے کی بجیٹ پیش کی گئی۔
مہران یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جامعہ کے ملازمین کی تنخواہ اور سہولیات کے لئے 2637.158 ملین، رٹائرڈ ملازمین کے لئے 494.000 ملین روپئے رکھے گئے ہیں۔
جبکہ جامعہ کے دیگر اخراجات میں یوٹلٹی ملوں کی مد میں 172.000 ملین، تحقیقی معاملات کی مد میں 92.847 ملين، طلبہ کی اسکالرشپ کے لئے 37.100 ملین مختص کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کیمپس شیرپور میرس کی سال 2020-21 کی 566.827 ملین کی بجٹ پیش کی گئی۔
اس موقعہ پر ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن نے سینیٹ ہائوس کو بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان سے 2606.322 ملین روپیوں کی درخواست کی گئی ہے جبکہ حکومتِ سندھ نے 2016ع کے بعد خیرپور کیمپس کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔
حکومتِ سندھ سے بھی 400 ملین روپئے کی بجٹ رکھنے کی گذارش کی جاتی ہے۔
ڈائریکٹر فنانس نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ کووڈ-19 کی صورتحال کہ بعد جامعہ کی امدنی کم ہوئی ہے، جامعہ نے سوچا تھا کہ مہنگائی کے بائث اخراجات میں اضافہ ہونے کی وجہ سے فیس میں اضافہ کیا جائے پر کووڈ-19 کی صورتحال کی وجہ سے جامعہ مہران نے کسی بھی فی میں اضافہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اگر مطلوبہ بجٹ نہ رکھی تو یونیورسٹی مشکل صورتحال میں چلی جائے گی۔
اس دوران جامعہ مہران کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے پرو چانسلر نثار احمد کھوڑو سے مطالبہ کیا کہ حکومتِ سندھ سالانہ بجٹ میں جامعہ مہران کے لئے مستقل بجٹ رکھے، جس سے جامعہ مہران اپنے معاملات کو احسن طریقے سے انجام دے پائے گی۔
مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے سینیٹ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، جامعہ مہران میں اکثریت اندرونِ سندھ سے تعلق رکھنے والے غریب طلبہ کی ہے، بجٹ کی کٹوتی کا وزن طلبہ کی فیسوں پر نہیں ڈالا جا سکتا۔
وائس چانسلر نے بتایا کہ کووڈ-19 کی صورتحال کے بعد جامعہ کے اسٹوڈنٹس فنانشل ایڈ آفس کی جانب سے مختلف اداروں اور مخیر حضرات کے مالی تعاون سے غریب طلبہ کو اکالرشپس دے کر ان کے تعلیمی کریئر کو جاری رہنے میں مدد کی کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے طلبہ بھی سامنے آئے جن کے پاس آن لائن کلاس لینے کے لئے اپنے علاقوں میں انٹرنیٹ کی مناسب سھولت میسر نہ تھی یا کچھ طلبہ کے پاس لیپ ٹاپ کمپیوٹر یا موبائل فون نہ تھا، یونیورسٹی انتظامیہ اور مخیر حضرات کے تعاون سے ایسے طلبہ کے مسائل بھی حل کئے گئے۔
اجلاس میں جامعہ مہران کے نئے ڈائریکٹر فنانس ذیشان احمد میمن اور آڈیٹر صغیر احمد چانڈیو کو خوش آمدید کہا گیا۔ جبکہ رٹائر ہوئے اساتذہ، افسران اور ملازمین کی خدمات کو سراہا گیا اور فوتی ملازمین کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔
سینیٹ کے اجلاس میں پرو وائس چانسلر مین کیمپس پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی، خیرپور کیمس کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالسمیع قریشی، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید عمرانی، فیکلٹیز کے ڈینز اور سینیٹ کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔
دورانِ اجلاس معزز ممبران کی جانب سے جامعہ کے تدریسی و تحقیقی منصوباجات اور کارکردگی کے حوالے سے اپنی تجاویزات اور مشورے بھی پیش کئے گئے۔00