بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے: جسٹس فائز
ویب ڈیسک | ۴ ھفتے پہلے

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر اٹارنی جنرل، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو فوری طلب کرلیا۔
سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا، اٹارنی جنرل کدھر ہیں، اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔
سماعت میں وقفہ کیا گیا تو اس دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید، چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
سپریم کورٹ سینئر جج جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو انکا حلف یاد کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا، کیا معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا، عدالت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔
اسپریم کورٹ کو ٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی حکومت نے میئر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا، پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔
اس پر جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔
جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔

بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے: جسٹس فائز
ویب ڈیسک | ۴ ھفتے پہلے

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر اٹارنی جنرل، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو فوری طلب کرلیا۔
سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا، اٹارنی جنرل کدھر ہیں، اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔
سماعت میں وقفہ کیا گیا تو اس دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید، چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
سپریم کورٹ سینئر جج جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو انکا حلف یاد کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا، کیا معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا، عدالت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔
اسپریم کورٹ کو ٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی حکومت نے میئر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا، پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔
اس پر جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔
جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔