سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: شازیہ مری
آن لائن انڈس رپورٹر | ۲ ماہ پہلے

کراچی:(جمعرات:2021-02-25) مرکزی اطلاعات سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور حکومت نے جو عوام کے ساتھ دعوے کئی تھے وہ دھرے کے دھرے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سینیٹ الیکشن کے مطلق جو الزامات دوسری سیاسی جماعتوں کے اوپر لگائے اور پوری سیاسی کمیونٹی کو بدنام کیا آج خود حکمران جماعت اس سلسلے میں عوام کے سامنے ظاہر ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم جماعتیں مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں اور جو بھی سیاسی فیصلے پی ڈی ایم کی جماعتوں نے کیے ہیں وہ تمام فیصلے حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہینگے، پھر وہ اسمبلی کا فلور پر ہو، ضمنی انتخابات ہو یا سینیٹ الیکشن کا میدان ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آگے بھی پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں سارے سیاسی فیصلے مشاورت کے ساتھ کر کے اس نالائق اور نااہل حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہیں گیں اور ان کو عوام کے سامنے ظاہر کرتے رہیں گے۔
ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے کلفٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے مطلق حکومت نے جو آرٹیکل 186 پر فیصلہ جو سپریم کورٹ کو بھیجا گیا تھا اس کا فیصلہ ابھی تک نہیں آیا ہے۔
مرکزی اطلاعات سیکریٹری پی پی پی نے کہا کہ لگتا ہے کہ اس ملک کا صدر صرف اور صرف آرڈیننسز کو نافذ کرنے کے لیے رکھا گیا ہے، کبھی یہ لوگ کسی صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے آرڈیننس جاری کرتے ہیں تو کبھی آئین اور عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے لیے آرڈیننس جاری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جو سینیٹ انتخابات کے مطلق یہ جو رشوت اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگاتے ہیں یہ خود اس میں ایکسپوز ہو رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایک جمہوری سوچ رکھنے والا شخص یہ کہے گا کہ وہ آئین کے مطابق ہو، اور سپریم کورٹ میں اسکا فیصلہ بھی چل رہا ہے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ سے التجا ہوگی کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے فیصلے پر حکومت کے اثر میں نہ آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ انتخابات کے معاملے میں عدالتوں کو نہ گھسیٹہ جائے انہیں اور انہیں اپنا فیصلہ آئین کی روح کے مطابق دینے دیں اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے مطابق ہونگے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے پاس تمام آپشن موجود ہے بشمول تحریک عدم اعتماد، جو بھی فیصلہ کیا جائیگا وہ پی ڈی ایم جماعتوں کی باہمی مشاورت کے بعد اسکا اعلان کیا جائیگا۔
اس موقعے پر پی پی پی ایم این اے سید نوید قمر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین کو متنازع بنانے کا آرڈیننس اس لیئے لائی کہ انکو اپنے اراکین اسیمبلی پر اعتماد نہیں اور انکو پریشرائیز کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک سینٹ انتخابات کے متعلق جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں وہ پی ٹی آئی حکومت کے متعلق ہیں، ایک طرف صدارتی آرڈیننس نافذ کرواتے ہیں دوسری طرف جھوٹے ویڈیو ظاہر کرتے ہیں۔
انہون نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوں پر یہ لوگ کروڑوں اور اربوں روپے لیکر ٹکٹیں تقسیم کر رہے ہیں۔
انہون نے کہا کہ ای ٹی ایمز کو سینٹ ٹکٹیں تقسیم کرنے کا رواج بھی حکمران جماعت کر رہی ہے اور ہم پیسے کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔00

سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: شازیہ مری
آن لائن انڈس رپورٹر | ۲ ماہ پہلے

کراچی:(جمعرات:2021-02-25) مرکزی اطلاعات سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات قریب آتے ہی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور حکومت نے جو عوام کے ساتھ دعوے کئی تھے وہ دھرے کے دھرے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سینیٹ الیکشن کے مطلق جو الزامات دوسری سیاسی جماعتوں کے اوپر لگائے اور پوری سیاسی کمیونٹی کو بدنام کیا آج خود حکمران جماعت اس سلسلے میں عوام کے سامنے ظاہر ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم جماعتیں مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں اور جو بھی سیاسی فیصلے پی ڈی ایم کی جماعتوں نے کیے ہیں وہ تمام فیصلے حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہینگے، پھر وہ اسمبلی کا فلور پر ہو، ضمنی انتخابات ہو یا سینیٹ الیکشن کا میدان ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آگے بھی پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں سارے سیاسی فیصلے مشاورت کے ساتھ کر کے اس نالائق اور نااہل حکومت کو ٹف ٹائم دیتے رہیں گیں اور ان کو عوام کے سامنے ظاہر کرتے رہیں گے۔
ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے کلفٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شازیہ مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے مطلق حکومت نے جو آرٹیکل 186 پر فیصلہ جو سپریم کورٹ کو بھیجا گیا تھا اس کا فیصلہ ابھی تک نہیں آیا ہے۔
مرکزی اطلاعات سیکریٹری پی پی پی نے کہا کہ لگتا ہے کہ اس ملک کا صدر صرف اور صرف آرڈیننسز کو نافذ کرنے کے لیے رکھا گیا ہے، کبھی یہ لوگ کسی صوبے کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے آرڈیننس جاری کرتے ہیں تو کبھی آئین اور عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے لیے آرڈیننس جاری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت جو سینیٹ انتخابات کے مطلق یہ جو رشوت اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگاتے ہیں یہ خود اس میں ایکسپوز ہو رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایک جمہوری سوچ رکھنے والا شخص یہ کہے گا کہ وہ آئین کے مطابق ہو، اور سپریم کورٹ میں اسکا فیصلہ بھی چل رہا ہے اور اس ضمن میں سپریم کورٹ سے التجا ہوگی کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے فیصلے پر حکومت کے اثر میں نہ آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینٹ انتخابات کے معاملے میں عدالتوں کو نہ گھسیٹہ جائے انہیں اور انہیں اپنا فیصلہ آئین کی روح کے مطابق دینے دیں اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے مطابق ہونگے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے پاس تمام آپشن موجود ہے بشمول تحریک عدم اعتماد، جو بھی فیصلہ کیا جائیگا وہ پی ڈی ایم جماعتوں کی باہمی مشاورت کے بعد اسکا اعلان کیا جائیگا۔
اس موقعے پر پی پی پی ایم این اے سید نوید قمر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین کو متنازع بنانے کا آرڈیننس اس لیئے لائی کہ انکو اپنے اراکین اسیمبلی پر اعتماد نہیں اور انکو پریشرائیز کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک سینٹ انتخابات کے متعلق جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں وہ پی ٹی آئی حکومت کے متعلق ہیں، ایک طرف صدارتی آرڈیننس نافذ کرواتے ہیں دوسری طرف جھوٹے ویڈیو ظاہر کرتے ہیں۔
انہون نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن کی ٹکٹوں پر یہ لوگ کروڑوں اور اربوں روپے لیکر ٹکٹیں تقسیم کر رہے ہیں۔
انہون نے کہا کہ ای ٹی ایمز کو سینٹ ٹکٹیں تقسیم کرنے کا رواج بھی حکمران جماعت کر رہی ہے اور ہم پیسے کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔00