سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، بل نامظور کے نعرے

news-details

کراچی:(ھفتہ 11 دسمبر 2021ع) سندھ اسمبلی نے بلدیاتی ترمیمی بل منظورکرلیا۔ بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے رولنگ میں بلدیاتی بل متفقہ طورپرمنظورہونے کا اعلان کیا۔ بل پرگورنر سندھ نے اعتراض کیا تھا۔ بلدیاتی ترمیمی بل کی مراحلہ وار منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے سپیکرکے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اوربل نامظورکے نعرے لگائے۔
ترمیمی بل کی شقوں کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے 6 ڈویژنل ہیڈکوارٹرزمیں ٹاؤن بنائے جائیں گے۔ ٹاؤنز اورمیونسپل کمیٹیز کے چئیرمینز کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے ہوگا۔ بلدیاتی کونسلز کے چیئرمینز کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ سے کرانےکی شق واپس لےلی گئی۔ بلدیاتی ترمیمی بل میں بلدیاتی کونسلز کو9 صوبائی محکموں کے امورمیں اختیاردے دیا گیا۔سندھ پولیس کےامور میں منتخب بلدیاتی کونسلز کو شامل کیاجائےگا۔
بل کے مطابق ایس ایس پی متعلقہ بلدیاتی چئیرمین سے رابطے کا پابند ہوگا۔ پولیس کے امور اورامن وامان سے متعلق پولیس افسران رپورٹ بلدیاتی کونسل کودیں گے۔ پراسیکیوشن، پولیس ایڈمنسٹریشن اور کرمنل کیسز میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیار نہیں ہوگا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے ایک بار پھر لسانیت شروع کر دی ہے، یہ قبضے قبضے کے نعرے لگا رہے ہیں، کیا ہم منتخب ہو کر نہیں آئے اسمبلی میں؟ پیپلز پارٹی سب سے زیادہ ووٹ لے کر اسمبلی میں آئی ہے، جبکہ لسانیت کرنے والا لندن بیٹھا ہے، یہ لوگ ان کی سوچ ذہنوں سے نکال نہیں سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہا گیا ناصر شاہ دوسری جگہ کا ہے اور وہ یہاں کے فیصلے کر رہا ہے، ناصر شاہ سندھ کا ہے اور صوبے کے ہی فیصلے کرے گا، ہنگامہ ڈالا گیا کہ اینی پرسن کیسے ہو سکتا ہے، کیا نعمت اللہ خان کسی کونسل کے ممبر تھے؟ ہم اکثریت میں ہیں صوبے کے فیصلے ہم کریں گے، ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھو۔