پون کمار
حیدرآباد کی سوغاتوں میں سے ایک سوغات حیدرآباد کی مشہور چوڑیاں ہیںـ پاکستان کی مشہور چوڑیاں حیدرآباد کی چوڑیاں ہیں ـ حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے ـاور پاکستان کا چھٹا بڑا شہر ہے اور یہ چوڑیوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے ۔ حیدرآباد کی چوڑیاں پورے پاکستان بلکہ اور کئ ممالک میں بھی فروخت کی جاتی ہیں ۔ حیدرآباد کی چوڑیاں سب سے بہترین چوڑیاں ہوتیں ہیں۔ چوڑیوں کے نئے نئے ڈیزائن سب حیدرآباد میں بنائے جاتے ہیں ۔
حیدرآباد کی چوڑی گلی میں اس صنعت سے ہزاروں خواتین وابستہ ہیں جو روزانہ دہاڑی کے بنیاد پر کام کرتی ہیں ، جن سے ان کا گہر کا چولا جلتا ہے۔ نہ صرف یہ خواتین چوڑی کے ہنر سے وابستہ ہیں بلکہ بچے بہی اس کام میں اپنے والدہ کا ہاتہ بٹاتے ہیں ، سارا دن کام کرنے کے باوجود ان اجرت صرف ۵۰۰ سے ۶۰۰ روپے ملتی ہے جس سے خواتین کا گہر کا چولا جلنا مشکل ہے ، چوڑی ورکر کا کہنا ہے کہ ساران دن کام کرنے کے باوجود اجرت پوری نہیں ملتی ، اور یہ کام بہت مشکمل کام ہے جس سے ہماری نظر بہی کمزور ہوچکی ہے، حکومت کو چوڑی ورکر کی مدد کرنی چاہیے۔
تہواروں کے موقع پر دور دراز سے بیوپاری چوڑیاں خریدنے آتے ہیں ۔ حیدرآباد، پاکستان میں شیشے کی چوڑیوں کی صنعت سے بھی مشہور ہے یہاں پر چوڑیوں کی صنعتیں موجود ہیں ۔ پاکستان میں کانچ کی چوڑیاں بنانے کی صنعت دنیا کی ایسی صنعت ہے جس کے بارے میں بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں۔ اس کی ابتداء "اترپردیس" یعنی ہندوستان کے شہر فیروزآباد میں ہوئی اور تقسیم کے بعد حیدرآباد میں مضبوطی سے قائم ہوئی۔ حیدرآباد چوڑیوں کی کاریگری کا مرکز ہے کیونکہ اس میں موسمی حالات انتہائی موزوں ہیں ۔ شیشے کی چوڑیوں کے بتیس یونٹ یہاں واقع ہیں جن میں تقریباًِ 35000 لوگ شیشے کی چوڑیوں کی تیاری، تجارت ، پیکجنگ اور نقل و حمل سے وابستہ ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔ کانچ کی چوڑیاں جنوبی ایشیا کی خواتین باقاعدگی سے پہنتی ہیں اور یہ اس خطے کی ثقافت کا ایک اہن حصہ ہے۔
حیدرآباد میں چوڑیوں کے بڑے بڑے کارخانے ، پلانٹ موجود ہیں جہاں پر چوڑیاں بنائی جا رہی ہیں ۔ چوڑیاں بنانے کا یہ عمل انتہائی خطرناک ہے ۔ پہلا مرحلہ خواتین کارکنوں کے ذریعے شیشے کے ضائع شدہ ٹکڑوں کو جمع کرنا ہے یہ چوڑیوں کی تیاری کا خام مال ہے ۔ پھر اس کے بعد شیشے کو 1400 ڈگری فارن ہائیٹ میں پگھلا دیا جاتا ہے چپچپا مواد کی پتلی لکیریں بنتی ہیں اس عمل کو صدائی کہتے ہیں ۔ اگلے مرحلے کو جوڑائی کہا جاتا ہے اور اس میں بنیادی طور پر خواتین شامل ہیں ۔ پھر مینا کاری کے لئے چوڑیاں بھیجی جاتی ہیں جس میں چمک اور کرسٹل شامل کئے جاتے ہیں وہ اسپرے پینٹ کی خوشبو سے بھرے کمروں میں پینٹ کئے گئے ہیں ۔ تیار شدہ مصنوعات کو پیک کیا جاتا ہے اور خوردہ فروشوں کو بھیجا جاتا ہے۔
چوڑیاں روایتی طور پر سخت کڑا ہیں جو عام طور پر دھات ، لکڑی، شیشےیا پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں ۔ یہ زیورات زیادہ تر بر صغیر پاک و ہند، جنوبی مشرقی ایشیا اور افریقہ میں خواتین پہنتی ہیں۔ ہندوستان ، بنگلہ دیش ، پاکستان نیپال ، سری لنکا،اور دیگر ایشیائی ممالک میں دلہن کو اپنی شادی میں کانچ کی چوڑیاں پہنے دیکھنا عام ہے ۔ چوڑیاں نوجوان لڑکیاں بھی پہن سکتی ہیں اور چھوٹے بچوں کے لئے سونے یا چاندی کی چوڑیوں کو ترجیح دی جاتی ہیں۔
حیدرآباد کے مشہور چوڑیاں تحفے، تحائف کے طور پر بھی دی جاسکتی ہیں ۔ حیدرآباد کی چوڑیاں لوگ دور دراز سے خریدنے آتے ہیں ۔ چاندرات کی رات بچیاں ، لڑکیاں، عورتیں بس چوڑیاں خریدنے میں مگن رہتی ہیں ۔ عید کے دن عورتیں چوڑیاں پہننا پسند کرتیں ہیں۔ حیدرآباد کی چوڑیاں بہترین چوڑیاں ہوتیں ہیں اور طرح طرح کے نئے ڈیزائن کے ساتھ بنائی جاتی ہیں ۔ شادی ہو یہ کوئی بھی دن کو چوڑیاں پہننا عورتیں پسند کرتیں ہیں ۔ 14 اگست کے دن لڑکیاں ہری اور سفید کانچ کی چوڑیاں پہنتی ہیں ۔ حیدرآباد کی پہچان بھی یہی ہے کہ یہ چوڑیوں کا شہر کہلایا جاتا ہے۔