مفتاح اسماعیل نے بھی خط دکھا دیا: سابق حکومت کی نااہلی اور بدعنوانی کے ثبوت پیش

news-details

اسلام آباد:(بدهه 20 اپریل 2022ع) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی خط دکھا دیا، سابق حکومت کی نااہلی اور بدعنوانی کے ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خط جیب میں ڈال کر گھر نہیں لے جاؤں گا، ان کی حکومت نے قرض میں 20 ہزار ارب روپے کااضافہ کیا، عمران حکومت نے ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، بجٹ خسارہ 56 سو ارب روپے تک پہنچ چکا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عوام ہمیں تین چار ماہ دے، 3 ماہ بعد عوام انشااللہ بہتری دیکھیں گے، بجلی کا بحران کم اور مہنگائی ختم ہو جائے گی، ڈیزل پر 52 جب کہ پٹرول پر 21 روپے سبسڈی ہے، اس پر وزیراعظم کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد دیکھیں گے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 3 سال سے میرا نام ای سی ایل میں ہے، آج رات ہی مجھے آئی ایم ایف جانا پڑے گا، امید ہے ڈالر کے مقابلے میں اب روپیہ مستحکم رہے گا، ہمیں رمضان میں ہی قیمتیں کم کرنی ہیں، 85 روپے والی چینی 70 روپے کی کردی ہے، پنجاب حکومت کو کل ہدایات دی ہیں کہ آٹا سستا کرے، گھی میں 205 روپے کی رعایت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس سیکٹر کا کوئی سرکلر ڈیٹ نہیں تھا، آج 1500 ارب سے زیادہ کا سرکلر ڈیٹ بتایا گیا ہے، ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ پاور پلانٹ بند رکھے گئے ہیں، پانچ ہزار500 میگا واٹ کے پلانٹ پیسے کی کمی اور 2 ہزار میگا واٹ کے بجلی گھر مرمتی کام کے باعث بند رکھے گئے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آیا کہ یہ بدعنوان حکومت تھی یا نااہل، عمران خان نے ایک پیسہ بھی قرض ادا نہیں کیا، یہ وہ حکومت ہے جو بار بار ایل این جی خریدنا بھول جاتی ہے، سابق حکومت نے گیس درآمد کرکے فرٹیلائزر کمپنیوں کو سستے داموں فراہم کی تاکہ ملک کا کسان سستی کھاد خرید سکے لیکن کھاد بیرون ملک اسمگل ہوگئی، وزیر اعظم نے کھاد اسمگلنگ کے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم عوام کو فوری ریلیف دینا چاہتے ہیں، مہنگائی کاخاتمہ اولین ترجیح ہے، عوام کے سامنے حقائق رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ وزارت اطلاعات سے الگ ادارہ بنایا گیا، پی ٹی آئی حکومت ختم ہوتے ہی ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے آدھے سے زیادہ ملازمین استعفیٰ دے گئے، سابقہ حکومت نے ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں اپنے لوگ بھرتی کیے، اس ونگ کے ملازمین کو سائبر ونگ میں ضم کیا جائے گا۔