بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں: وزیراعظم

news-details

اسلام آباد:(بدهه 20 اپریل 2022ع) وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں کابینہ کو ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ ‏اپریل اور مئی میں ڈیزل، پٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67 ارب نقصان ہوگا، اس وقت خزانے کو ڈیزل پر 52 اور پٹرول پر 22 روپے فی لیٹر نقصان ہو رہا ہے، ‏18-2017 میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6.1 فیصد تھا، اور ‏22-2021 میں یہ شرح صرف 4 فیصد ہے۔
اجلاس کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کو عمران خان کی زیر قیادت گزشتہ چار سال میں ہونے والی معاشی تباہی اور غیر ذمہ دارانہ مالیاتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی، گزشتہ چار سال کے دوران مہنگائی، بے روزگاری ، قرض اور خسارے میں اضافہ ہوا، جی ڈی پی کی شرح میں کمی ہوئی۔ وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی راستہ اپناتے ہوئے کامیاب ہوئے ہیں، اور کامیابی کے بعد اتحاد وجود میں آیا، حکومتی اتحاد ذاتی مفاد سے بالاتر اور عوامی مفاد کے لیے ہوگا، یہ اتحاد ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہوکے عوام کی خدمت کرے گا، عوام کو ریلیف دینا ہی میری حکومت کا بنیادی مقصد ہے،
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت پر نکتہ چینی کی جارہی ہے، ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ہے اور کابینہ کی تشکیل دیر سے ہوئی، تنقید بھی ہوئی مگر آج بریفنگ بھی دی گئی، کابینہ میں بہت اہل اور تجربہ کار افراد شامل ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، چینی کہاوت ہے جہاں چیلنج ہے وہاں موقع بھی ہے، موجودہ صورتحال میں بھی یہی ہے یہاں چیلنج بھی اور کام کرنے کا موقع بھی ہے، مشکلات ضرور آئیں گی مگر دیکھنا ہوگا مسائل کیسے حل کرنے ہیں، خلوص اور عزم کے ساتھ کام کیا جائے تو کوئی بھی چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے، توقع ہے باہمی مشاورت سے تمام چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سیکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں، ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں ڈوب چکا ہے، کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، کابینہ کو لوڈشیڈنگ کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا، پاکستان میں بہتری لانی ہے، معیشت کی بحالی کے لیے مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ساڑھے 3 سال میں جو کرپشن عروج پرتھی اسے ختم کرنا ہے، ہم نے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے،عزت کا تقاضا ہے کہ آپ خود کو مٹی سے مٹی بنا دیں، آپ کے سامنے مہنگائی، لوڈشیڈنگ سمیت کئی چیلنجز ہیں، کابینہ اراکین نے مجھے گائیڈ کرنا ہے، مشورے اچھے اور تلخ بھی ہوں گے، ہم اتحاد سے چلیں گے تو ہم بڑی سے بڑی مشکل کا مقابلہ کر لیں گے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے کوئی جادو کی چھڑی کام نہیں آئے گی، عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات محنت کرنی ہوگی، مجھے احساس رہتا ہے کہ سفید پوش طبقے کی مشکلات کم کرنے کے لیے ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں، بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں، پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنے تنگدست اہلِ وطن کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، مشکلات کو کچھ کم کرنے کے لیے پنجاب میں 10 کلو آٹے کی قیمت کم کردی ہے، ہمیں قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے ہیں، بلوچستان کےعوام کے مسائل پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، دیگرصوبوں کےمسائل پر بھی درددل کے ساتھ توجہ دینا ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات میں اپنے اپنے منشور کے مطابق عوام سے بات کریں گے، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا، چار سال اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔