سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی بازیابی میں ناکامی پر آئی جی سندھ کامران فضل کو کام کرنے سے روک دیا

news-details

کراچی:(پير: 30 مئی 2022ع) سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی بازیابی میں ناکامی پر آئی جی سندھ کامران فضل کو کام کرنے سے روک دیا، عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو کسی اہل افسر کو چارج سونپنے کا حکم دیتے ہوئے 3 جون کو دعا کو عدالت میں پیش کرنے کا ہدایت کردی۔ کراچی سےاغوا نمرہ کاظمی کو بھی سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کیس کی سماعت ہوئی، صوبائی وزیر شہلا رضا،آئی جی سندھ اور دعا کے والد عدالت پہنچے، دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دعا کے خیبر پختونخوا میں موجودگی کے ٹھوس شواہد ملے ہیں، ڈی آئی جی کے پی کو نوٹس جاری کرکے طالب کر لیں۔ عدالت نے کہا کہ کیا کے پی پولیس ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے؟ ہمیں ڈرہے کہ پولیس یہ نہ کہہ دیں کہ موبائل کےسگنل افغانستان سے آرہے ہیں ہم دوسرے صوبے کے پولیس افسران کونوٹس جاری نہیں کرسکتے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ بولے اگرہمارے صوبے میں ہوتی توہم 2 تین دن میں پیش کردیتے۔ جس پر عدالت نے 3 جون کو لڑکی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے آئی جی سندھ پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کامران فضل کو کام کرنے سے روک دیا،عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی کہ آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کے سپرد کیا جائے، تحریری فیصلے میں عدالت نے سوال کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دیں کہ کامران افضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں؟ ہم بہتر سمجھتے ہیں اس مسئلے کو انتظامیہ پر چھوڑ دیں، آئی جی سندھ نے غیر حقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔ اس سے قبل عدالت کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی سندھ نے دعا کیس میں مثبت پیش رفت ہونے کادعوی کیا تھا۔ عدالت آمد کے موقع پر صوبائی وزیر شہلا رضا نے دعا زہرا کی بازیابی میں ناکامی کا سارا ملبہ پنجاب اور کے پی پولیس پر عائد کردیا۔