سابق وزیر خزانہ شوکت ترین مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے کے سامنے پیش

news-details

اسلام آباد: (جمعرات: 22 ستمبر 2022ع) تحریک انصاف دور کے وزیر خزانہ شوکت ترین مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوگئے۔ شوکت ترین گزشتہ روز خاموشی سے ایف آئی اے آفس آئے اور انکوائری ٹیم کے سوالات کے جواب دیئے۔ شوکت ترین سے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ایاز اور انکوئری افسر منیب احمد نے سوالات کئے۔ شوکت ترین سے ٹیلی فونک کال کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ شوکت ترین ایف آئی اے کے سوالات اپنے ساتھ لے گئے اوروکیل سے مشورہ کرکے ان کے جوابات دیں گے۔ ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر شوکت ترین کو دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔
چند ہفتے قبل شوکت ترین کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی جس میں وہ پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری اور خیبرپختونخوا کے وزیر تیمور جھگڑا سے الگ الگ گفتگو کررہے تھے۔ مبینہ آڈیو کال میں شوکت ترین نے دونوں رہنماؤں کو آئی ایم ایف معاہدے کے تناظر میں وفاقی حکومت کو جواب دینے کے بارے میں مشورے دیئے تھے۔
مبینہ ٹیلفونک گفتگو میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب روپے کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، حکومت پردباؤ ڈالنے کیلئے آئی ایم ایف سے کہا جائے کہ آپ سے کمٹمنٹ سیلاب سے پہلے کی تھی، اب ہم سیلاب متاثرین پر پیسے خرچ کررہے ہیں، اس لئے ہماری لئے مشکلات ہوسکتی ہے۔ شوکت ترین نے صوبائی وزیرخزانہ کو زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے اب آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے، بس یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔
اسلام آباد میں آڈیولیکس پرسابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے 22 کروڑعوام کی بات کی اور کوئی غداری نہیں کی۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انھوں نے کسی انفرادی فائدے کیلئے کچھ نہیں کہا۔ سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے بھی تو آئی ایم ایف کے کاغذات پھاڑنے کی بات کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام ریورس کردیں گے۔