اسلام آباد: (هفتہ: 24 ستمبر 2022ع) ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے، پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے درخواست میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ 124A اظہار رائےکی آزادی سلب کرنے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ تنقید اور اظہار رائے کو دبانے کے لیے بغاوت کے مقدمات کا سہارا لیا جاتا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران شیریں مزاری کے وکیل ابوذرسلمان خان نیازی نے عدالت میں دفعہ 124 اے کو کالعدم قرار دینے کے لیے دلائل دیے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت کے الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے۔ عدالت نے شیریں مزاری کو ہدایت دی کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے۔ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا گزشتہ روز سماعت میں کہنا تھا کہ سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے۔ اسلام آبادہائیکورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے آج جاری کیا گیا ہے۔