وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالے اجلاس کی مبینہ آڈیو لیک نے خطرے کی گھنٹی بجادی ، سکیورٹی پر سوالیہ نشان

news-details

اسلام آباد : (اتوار: 25ستمبر 2022ع) وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دئیے، پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو کا ایک آڈیو کلپ لیک ہو گیا ہے۔ آڈیو لیک میں مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، سردار ایاز صادق ،احسن اقبال ،اعظم نذیر تارڑ و دیگر کی آوازیں شامل ہیں، دوران آڈیو میں قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
آڈیو کلپ میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے استعفوں پر اپنی رائے دیتے ہوئے اور استعفوں کو قبول کرنے کے لئے لندن سے اجازت مانگتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ لیک ہونیوالے آڈیو کلپ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ30 , 30 ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ لسٹ بنا کر دیں گے کس کس کو ملنا ہے، لیڈر شپ اپروول دے دی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 6 تاریخ کو کن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے، ان میں سے 6،7 کے استعفے قبول کرلیں گے جس پر ایاز صادق نے کہا کہ جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دینگے دستخط ٹھیک نہیں تھے۔ واضح رہے کہ لیک ہونے والی آڈیو کلپ نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے اور وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آڈیو لیک ہونے پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا وزیراعظم ہاؤس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم لگے ہوئے ہیں جنہیں حکومتی ارکان بھی نہیں جانتے؟۔ حکومت اس بارے میں کیا کرنے جارہی ہے، ابھی تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی جبکہ ن لیگی ارکان اور وفاقی وزراء وزیراعظم ہاؤس کے اجلاس کی آڈیو لیک کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور دیگر سیاستدانوں کی گفتگو لیک ہونے پر ماہرین سائبر سکیورٹی اسے حساس معاملہ قرار دے رہے ہیں۔ ماہر سائبر سکیورٹی و سائبر کرائم عمار جعفری نے کہا ہے کہ ڈیپ فیک دنیا میں ابھرتا ہوا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے ہمیں سائبر سکیورٹی سسٹم، ایپلی کیشنز اور سرویلنس کے نظام کو خود تیار کرنا ہوگا، کمروں میں لگے سمارٹ اے سی، پنکھے بھی خفیہ ریکارڈنگ کے لئے استعمال ہوسکتے ہیں، ہائی پروفائل عمارتوں کی سکیورٹی سوئپنگ روزانہ کی جاتی ہے۔