کراچی : (پیر: 26 ستمبر 2022ع) سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیراعلی سندھ کو بھجوائے گئے استعفے میں مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ میں بحیثیت ایڈمنسٹریٹر کراچی کام نہیں کرسکتا،میرے لئے اب ممکن نہیں ہے اس عہدے پر کام کروں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ لوگ نہیں چاہتے کہ یہ شہر ترقی کرے اور ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میرے لئے آسان کام تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے فنڈز مانگ لیتا، عرصہ دراز سے کے ایم سی کو ٹیکس لگانے کی اجازت ہے، قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کے ایم سی ٹیکس لگائے گی۔
سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ ماضی میں کوئی اختیارات کا رونا روتا تھا تو کوئی ہوٹل پر چائے پراٹھا کھاتا تھا،کراچی میں رواں برس 1100 ملی میٹر بارش ہوئی، 15ستمبر کو بارش کا اسپیل ختم ہوا اور 16 ستمبر سے شہر میدان میں ہے۔ سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ وسیم اختر کے 4 سالہ دور میں میونسپل ٹیکس عائد تھا، ان کے دور میں میونسپل ٹیکس جمع کرنے کا پرائیویٹ کمپنی کو دیا گیا تھا، نجی کمپنی کے ذریعے ٹیکس کلیکشن سے خردبردکا خدشہ ہے، میں نے بڑی مشکل سے کے الیکٹرک کو قائل کیا تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وسیم اختر کے دور میں یہی ٹیکس 200 روپے سے شروع ہوکر 5 ہزار روپے تک لیا جاتا تھا، میں نے یہی ٹیکس 50 روپے سے 200 کے درمیان کردیا۔ میں نے جیب سے نہیں کے ایم سی سے محبت کی ہے، سوا تین ارب روپے میری جیب میں نہیں بلکہ کے ایم سی کے اکاؤنٹ میں آتے۔