اسلام آباد: (بدھ:26 اکتوبر2022ء) کینین پولیس کی نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کی کار سے پولیس پر فائرنگ کی گئی۔ کینین میڈیا پولیس کی نئی رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ روکے جانے پر کار سے جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ کی گئی۔جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ سے ایک کانسٹیبل بھی زخمی ہوا جس کے بعد جوابی فائرنگ کی گئی۔
کینین میڈیا نے مزید کہا کہ پولیس کے مطابق فائرنگ کی آواز سن کر خرم احمد نے 26 کلومیٹر دور ٹنگا میں مقیم پاکستانی نقار احمد کو فون کیا جس نے گاڑی اپنے گھر کی طرف لانے کا کان۔پولیس کے مطابق جب گاڑی نقار احمد کے گھر پہنچی تو اس وقت تک ارشد شریف انتقال کر چکے تھے۔ کینین میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ نیروبی میں ارشد شریف کی میزبانی خرم احمد کر رہے تھے،خرم احمد اور ارشد شریف نے واقعے کے دن انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں وقت گزارا تھا۔
نیروبی سے کچھ دور کاموکورو میں انٹرٹینمنٹ کمپلیکس میں شوٹنگ رینج بھی تھی جو نشانہ بازی کے شوقین پاکستانیوں میں مقبول ہے۔ ارشد شریف کے مبینہ قتل کے حوالے سے کینیا کی پولیس کی جانب سے دیے گئے بیانات پر کینیا کے اخبار دی سٹار سے وابستہ صحافی علییود کیبی کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے تھے۔ صحافی علییود کیبی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پہلے کہا گیا کہ گاڑی چوری شدہ تھی، لیکن ارشد جس گاڑی میں موجود تھے اس کا نمبر چوری شدہ گاڑی کے نمبر سے مختلف تھا۔
جبکہ جس بچے کے اغوا کی بات کی گئی وہ مبینہ قتل کے واقعے سے قبل ہی بازیاب کروایا جا چکا تھا۔ گاڑی کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کو روکنے کیلئے سڑک پر رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں، لیکن یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ چوری شدہ گاڑی کو قبضے میں لینے کیلئے پولیس کی جانب سے گاڑی کا پیچھا کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ علییود کیبی نے مزید وضاحت کی کہ ارشد شریف کے ساتھ گاڑی میں موجود خرم احمد مقتول کے بھائی نہیں بلکہ کزن ہیں۔