عمران خان سے مذاکرات کیلئے تیارہوں ،آرمی چیف کی تعیناتی آئینی معاملہ ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوگی: وزیراعظم

news-details

لاہور: (اتوار: 30اکتوبر2022ء) وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان سے مذاکرات کے لئے تیار ہوں لیکن آرمی چیف کی تعیناتی پر بات نہیں ہوگی۔ لاہور میں یوٹیوبرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ہمارا روحانی اور دلی رشتہ ہے، سعودی عرب کے دورےمیں محمد بن سلمان سے اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی، انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے، سعودی ولی عہد جلد پاکستان تشریف لانے والے ہیں، پاکستان آمد پر ان کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ چین ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے، یہ دوستی اور بھی مضبوط ہوئی جب سی پیک مںصوبہ شروع ہوا، چین کے تعاون سے بجلی، سڑکیں اور دیگر انفرااسٹرکچر کے منصوبے شروع ہوئے، جلد ہی چین بھی جانے والا ہوں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان حالیہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے بے پناہ متاثر ہوا ہے، سیلاب کی وجہ سے 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، سیلاب سے 13000 کلومیٹر سے زائد سڑکیں اور 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں متاثرہ گھرانوں میں 70 ارب روپے سے زائد رقم وفاقی حکومت تقسیم کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے مذموم مقاصد کے لئے دھرنے اور لانگ مارچ شروع کئے ہیں، 2014 میں چینی صدر کی آمد پر بھی دھرنے تھے، چینی صدر نے خود ان سے درخواست کی تھی کہ 3 دن کے لئے اٹھ جائیں، ان کی وجہ سے چینی صدر کے دورے میں 7 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، 4 سال میں انہوں نے کیا کیا ہےکہ یہ دوبارہ دھرنے دینے چلے ہیں، اس شخص کی نظر میں بس میں ہی ہوں اور کچھ نہیں۔
آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ایک کاروباری شخصیت میرے پاس عمران نیازی کا پیغام لے کر آئے کہ عمران خان آرمی چیف کی تقرری اور انتخابات کی تاریخ پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کو جواب بھجوایا کہ مذاکرات کے لئے تیار ہوں لیکن آرمی چیف کی تقرری ایک آئینی معاملہ ہے، اس پر کوئی مذاکرات نہیں کروں گا، دعا ہے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہوجائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہم سے ہاتھ ملانا بھی گوارا نہیں کرتے تھے، ان کا جواب ہوتا تھا کہ یہ چور ڈاکو مجھ سے این آر او مانگتے ہیں، عمران خان پہلے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے تھے اب کہتے ہیں بات کرلیں، مخلوط حکومت دن رات محنت اور کوشش کر رہی ہے، ہمارے 6 ماہ گزر چکے لیکن کوئی کرپشن کا الزام بھی نہیں لگا سکا؟، تیل اور گیس کی قیمتیں میرے اختیار میں نہیں، دن رات دعا کرتا ہوں کہ تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عمران نیازی خائن ہیں، انہوں نے ملک وقوم سے دھوکا کیا، پاکستان کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ بنایا، فرح گوگی سے مل کر ہیرے جواہرات لے کر میرٹ کی دھجیاں اڑائیں، عمران نیازی نے افواج پاکستان پر بھی تابڑ توڑ حملے کئے، اس ادارے کے جوانوں اور افسروں نے بیش بہا قربانیاں دیں، عدم اعتماد ناکام بنانے کے حوالے سے ہوشربا انکشافات سامنے آئے، ان کی جانب سے غیر آئینی طریقے سے پیشکش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جس طرح اقتدار میں آئے اور جتنی حمایت عمران خان کو ملی اتنی شائد کسی کو بھی نہ ملے، آئینی ادارے نے عمران خان کو 4 سال میں ہر طرح کی سپورٹ دی مگر پھر بھی یہ شخص ناکام رہا، دھکا لگانے کے بعد بھی یہ گاڑی نہیں چلی، اس ادارے نے آپ کو پالا پوسا، اس کا جتنا بھی شکریہ اداکریں کم ہے، جانور بھی یہ کام نہیں کرتا، ڈائن بھی 3 گھر چھوڑ کر حملہ کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے مجھ سےاجازت لے کر پریس کانفرنس کی، انہوں نے اجازت لے کر الزامات کا جواب دیا، انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے پر شدید الزامات لگ رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ان واقعات کے شاہد نہیں جن کا میں ہوں، مجھے اجازت دیں کہ میں ان الزامات کا جواب دوں۔ ہٹلر اور عمران خان کے درمیان موازنے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ ان کے ساتھ ہوں گے لیکن ہٹلر کے ساتھ بھی بڑی دنیا تھی، آپ نے تو کچھ بھی نہیں کیا، ملک اور معیشت کو برباد کردیا، آپ نے 50 لاکھ گھروں کے بجائے ایک اینٹ نہیں لگائی، بنی گالہ میں اپنا گھر قانونی کروالیا اور دوسروں کے گھر مسمار کروادیئے، ہٹلر نے تو جرمنی کی معیشت کو بدل کر رکھ دیا تھا، جرمنی میں دنیا میں بہترین سڑکیں، دفاعی ساز وسامان اور گاڑیاں بنائیں اور پھرخود ہی سب کچھ تباہ کردیا لیکن آپ کی جھولی میں تو کچھ بھی نہیں۔