پاک امریکاتعلقات میں دوری ہوتی ہے تومنفی نتائج ہوتے ہیں، افغانستان میں داعش اور دہشتگردوں کے گروپس کی وجہ سے ہمیں خطرات ہیں: بلاول بھٹو

news-details

اسلام آباد: (جمعہ: 18 نومبر2022) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ افغانستان میں داعش اور دہشتگردوں کے گروپس کی وجہ سے ہمیں خطرات ہیں، امریکی تعلقات پر وزیر خارجہ نے کہا کہ جب پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں دوری ہوتی ہے تو منفی نتائج ہوتے ہیں۔ اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے منصب سنبھالنے کے بعد ہونے والی پیش رفت اور اپنے غیر ملکی دوروں سے متعلق میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جب عہدہ سنبھالا تو بہت زیادہ چیلنجز تھے لیکن سوچا یہ ہی تھا کہ صرف پاکستان فوکس میں اور ترجیح پر رہے گا۔ گزشتہ چند ماہ میں اٹھائے گئے اقدامات اور تمام کوششوں کا اچھا مثبت نتیجہ آ رہا ہے۔
دورہ چین سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلی دو طرفہ میری مصروفیات چین کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ تھی، جو بہترین رہی۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں گے، کرونا وائرس کے بعد پیچیدگیوں کی وجہ سے اور سی پیک سمیت کئی معاملات میں ہمارے رابطے ہوئے اور انہوں نے تعاون کیا، یہ ملک معاشی طور پر بیٹھ چکا تھا۔ پچھلے 5،6مہینوں میں وزیراعظم کی قیادت میں میں جو کام کیا اس کا مثبت اثر ہوا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں۔
پاک امریکا تعلقات سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ دورہ امریکا کے دوران امریکی سیکریٹری انتھونی بلکن سے تفصیلی اور مثبت ملاقاتیں رہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، جب پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں دوری ہوتی ہے تو منفی نتائج ہوتے ہیں۔ وزیر خارجہ کے مطابق پہلے صرف ڈومور ہوتا تھا، اب آپ ان کے بیانات میں تبدیلی دیکھیں۔ دونوں ملکوں میں برابری کی بنیاد پر تعلقات ہیں۔ ہم ان کے ساتھ دہشت گردی ہی نہیں بلکہ تجارت اور معاشی ترقی کا تسلسل بھی چاہتے ہیں اور وہ کام شروع ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک میں معاشی تعاون پر وفود کا تبادلہ ہو رہا ہے اور اعلیٰ ترین سطح پر کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے آرمی چیف، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی بات چیت اور دورے کثیر الجہتی ہیں، عملی طور پر بھی پاک امریکا تعلقات میں مثبت سمت دکھائی دے رہی ہے۔ پاک امریکا تعلقات زیادہ تریک نکاتی ایجنڈے پر مرکوز رہے ہیں۔ ہماری سب سے بڑی کامیابی پاک امریکا تعلقات کو بدلنا ہے۔ ماضی میں پاکستان کو ایف پاک اور نجانے کس کس پس منظر میں دیکھا جاتا رہا۔ پاک امریکا تعلقات دہشت گردی اور ڈومور تک محدود رہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے امریکا سے رابطے بہتر کیے ہیں، پاکستان کا وائٹ لسٹ میں شامل ہونا بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان نے فیفٹا کے تمام پلانز پر عمل کیا ہے۔ ہم نے صرف باتوں میں نہیں بلکہ عملی طور پر تعاون دیکھا۔ ہم واحد ملک ہیں جس نے اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر ریکارڈ وقت میں کریک ڈاؤن کرکے تمام پوائنٹس مکمل کیے ہیں۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں جو ممالک پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے مخالف تھے، اُن ہی ممالک نے پاکستان کو وائٹ لسٹ میں ڈالنے کیلئے کہا۔ پاکستان کا حق ہے کہ پاکستان بھی فیٹف کے نظام کا حصہ بنے، ہم پاکستان کو فیٹف کے نظام کا حصہ بنانے کیلئے کوشش کریں گے۔ افغانستان سے متعلق گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان میں بھی مشکل صورت حال ورثے میں ملی۔ اس صورت حال کو ہم نے ذاتی پسند نا پسند کو الگ رکھ کر ڈیل کیا۔ افغانستان کو ماننا یا نا ماننے میں سولو فلائٹ نہیں لیں گے، اس موقع پر انہوں ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش اور دہشتگردوں کے گروپس کی وجہ سے ہمیں خطرات ہیں۔