پشاور: پولیس لائنز کی مسجد میں مبینہ خودکش دھماکا، 18 افراد شہید، سیاسی رہنماؤں کی مذمت

news-details

پشاور: (پير:30 جنوری2023ء) پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں مبینہ خودکش دھماکا، 18 افراد شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکا ہوا ہے جس کے باعث 15 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے، دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد میں لوگ نماز ظہر ادا کر رہے تھے کہ اچانک دھماکا ہوگیا، دھماکے کی شدت بہت زیادہ تھی جس سے مسجد کی چھت منہدم اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ بھی شہید ہوگیا ہے۔ پشاور کی مسجد میں دوران نماز دھماکا متعدد زخمی چھت گرنے کے باعث ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملہ آور تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہو کر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کر کے مسجد تک پہنچا، دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا کیا جا رہا ہے، دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے دھماکے کے بعد پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہسپتالوں میں منتقل کئے جانے والے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پشاور میں خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے، ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں، وفاقی اور صوبائی نگران حکومت دہشتگردوں کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پشاور پولیس لائن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے بڑھتے خطرے سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اپنی انٹیلی جنس کو بہتر اور پولیس کومناسب سہولتوں سے لیس کرنا ہوگا، میری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ان سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی پشاور میں خودکش حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں، دہشتگردوں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی، نیشنل ایکشن پلان ہی دہشتگردوں کا علاج ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا، پیپلزپارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دیکر زخمیوں کی جان بچائیں۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا پشاور مسجد میں بم حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد واتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے، حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ سے دعا گو ہوں، دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔
چیئرمین صادق سنجرانی و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حکومت، سکیورٹی اداروں، عوام اور پارلیمان کا عزم غیر متزلزل ہے، دہشت گردی کے واقعات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے، دہشت گرد تخریبی کارروائیوں سے پاکستان میں ترقی کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک کی سلامتی کے اداروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ پولیس لائن کی مسجد میں دھماکا انتہائی دلخراش ہے، انسانی جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر شریک ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہوں۔