اسلام آباد: (پیر:25ستمبر2023ء)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا سٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک کیوں ہیں؟ اڈیالہ جیل کیوں نہیں؟عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے جواب طلب کر لیا،عدالت نے استفسار کیا کل اگر آپ رحیم یار خان کی جیل میں بھیج دیں تو وہاں جیل ٹرائل کریں گے؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل شفٹ کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہئیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی کوئی حق تلفی ہو۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے، بی اور سی کلاس ختم ہوگئی ہے۔عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ بات تو طے شدہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔
وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے تحریری حکنامہ جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش ہوگی اڈیالہ جیل منتقلی کا آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کردیں۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کر دی تھی تاہم سائفر کیس میں گرفتاری کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔