سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ، اموات1061 سےمتجاوز 1576 افرادزخمی

news-details

کراچی: (پير 29 اگست 2022 ) سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ سیم نالوں اورنہروں میں شگاف پڑگئے۔ سندھ میں سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ مٹیاری کےعلاقے کھنڈو میں 2 دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے اور300 سے زائد مکانات منہدم ہوگیا۔ ایک مکان گرنےسے 7 بچے اور خاتون زخمی ہوگئیں۔ سانگھڑ میں سیم نالے میں شگاف پڑنے سےخیرپور جانے والی شاہراہ زیرآب آگئی۔ میہڑکے قريب سپربند میں 30 فٹ چوڑا شگاف ہوگیا جس سے6 یونین کونسلوں کو خطرے لاحق ہیں۔
بدين ميں ایل بی او ڈی میں 300 فٹ چوڑے شگاف سے شہر سمن سرکاراور روشن آباد ڈوبے ہوئے ہیں۔ اس وقت سیلابی ریلہ پنگریو شہر کی طرف بڑھ رہا ہے اور لوگ گھر بارچھوڑ کرمحفوظ مقامات کی تلاش میں ہیں۔ قمبرشہداد کوٹ میں سیلاب متاثرین مشکلات کا شکار ہیں۔اسپتالوں میں بیماروں کی آمد جاری ہے تاہم انڈس ہائی وے پرزچہ بچہ کا اسپتال خود پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ نوشہروفیروزکے گاؤں غلام محمد میں سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے۔ شہر کاخیرپور سے گزشتہ 4 روز سےرابطہ منقطع ہے۔ علاقے میں خواتین اوربچوں سمیت کئی افراد پھنسے ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنرکے مطابق روزانہ 500 افراد کو ریسکیو کرکے سرکاری عمارتوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔
ادھر سکھر بیراج اورگڈو بیراج پر 1 ہفتے سے اونچے درجے کا سیلاب ہے اوراطراف کے 600 دیہات زیرِآب ہیں۔لوگ مدد کا انتظار کررہےہیں۔ ٹھٹہ کےعلاقےمکلی میں مدد نہ ملنے پرمتاثرین نےآٹے سے بھرے 3 ٹرکوں پر دھاوا بول دیا اورآٹے کی بوریاں لے گئے۔ سکھر کا نواحی گاؤں یارمحمد گھمرو مکمل طور پر بارش کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔اگرچہ بارش تین روز سے تھم چکی ہےتاہم متاثرہ علاقے میں پانی نکالنے کے لیے کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ سکھراور گڈو بیراجوں پر ایک ہفتے سے اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ سکھر بیراج پر پانی آمد اور اخراج 5لاکھ 44ہزار 711 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ گڈو بیراج پر پانی آمد اور اخراج 5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا ہے۔2 روز کے بعد پانی میں دوبارہ اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں چشمہ بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ جناح بیراج میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور دونوں بیراجوں میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق 7 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی وقت گزر سکتا ہے۔
ادھر گلگت بلتستان کےضلع غذر میں مکان کے ملبے تلے دبنے والے10 میں سے6 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ مینگورہ کے نواحی علاقے تا حال پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔کمراٹ اور تھل کا زمینی راستہ بھی بحال نہ ہوسکا۔ سوات میں مینگورہ کے نواحی علاقوں سے تاحال پانی کی نکاسی نہ ہوسکی۔نشیبی علاقوں میں مکانات زیرآب ہیں جب کہ متاثرین کو بھی امداد کی فراہمی شروع نہیں ہوسکی ہے۔ اپردیرمیں پاتراک کے مقام پر مرکزی پل بہہ جانے سے کمراٹ اور تھل کا ضلع بھر سے زمینی راستہ بحال نہ ہوسکا جس سے مقامی افراد سمیت سیکڑوں سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اپردیرکےعلاقوں سیاحتی مقام کمراٹ،بریکوٹ،بیاڑڈوگ درہ، گوالدی، جون کس میں سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے۔
دوسری جانب کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے سیلاب سے متاثرہ مارکیٹوں اور ہوٹلوں کا معائنہ کرکےمتاثرین کوہر ممکن تعاون کی یقین دھانی بھی کرائی ہے۔ آزاد کشمیر کے سیاحتی علاقے شونٹھر میں پھنسے 30 سیاحوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نریل نالہ کے بہہ جانے والے پل کی مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت تعمیرشروع کردی ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کےمقام پر پانی کے بہاؤ ميں کمی آنے لگی ہے تاہم انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کئی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ دیرکوہستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ اس سیلاب کی شدت سال 2010 کے سیلاب سے زیادہ تھی اور ہر چیزسیلاب برد ہونے سے بہت نقصانات ہوئے ہیں۔ تحصیل چیرمین نے بتایا ہے کہ پاتراک میں شہریوں کیلئے پیدل راستہ بحال کرکے پل کوچھوٹے گاڑیوں کیلئےجلد بحال کیاجارہا ہے۔ ڈپٹی کمشنرکا کہنا تھا کہ سڑکوں اورپل ٹوٹنے سے کمراٹ میں پھنسے آخری سیاح تک ریسکیو کیا جائے گا۔